سماج وادی پارٹی میں نشان اور اقتدار کو لے کر جاری رسہ کشی کے درمیان اب
بھی اکھلیش اور ملائم سنگھ یادو میں صلح ہو سکتی ہے۔ لیکن اس کی کچھ شرائط
ہیں جسے ملائم سنگھ کو ماننی پڑیں گی۔ اکھلیش یادو کے قریبی ذرائع کے مطابق
مفاہمت کا آخری فارمولا یہ ہے کہ ملائم کو ٹکٹ کا اختیار وزیر اعلی کو
دینا ہوگا۔ اگر ملائم سنگھ اکھلیش کے چہیتے امیدواروں کو ٹکٹ دیتے ہیں تو
وہ قومی صدر اور ریاستی صدر کا عہدہ بھی چھوڑنے کو تیار ہیں۔ اتنا ہی نہیں
ان
امیدواروں کا ٹکٹ بھی کاٹنا ہو گا جنہیں اکھلیش پسند نہیں کرتے۔ مجموعی طور پر صلح اسی پوزیشن میں ہو سکتی ہے کہ اکھلیش کی طرف سے اعلان کی
گئی امیدواروں کی فہرست کو ملائم سنگھ مان لیں اور بدلے میں اکھلیش قومی
اور صوبائی صدر کے عہدے کی قربانی دیں گے۔ فی الحال ملائم سنگھ دہلی سے
لکھنؤ پہنچ چکے ہیں۔ اب دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کیا آج ان کی ملاقات اکھلیش
سے ہوتی ہے کہ نہیں۔ اگر دونوں کے درمیان ملاقات ہوتی ہے تو شاید صلح کی
ایک آخری پہل بھی ہو سکتی ہے۔